Pakistan's Premier Multilingual News Platform

مارچ والے پر امن رہیں ،خلاف ورزی پر رعایت نہیں ہو گی ،وزیر اعظم

179

اپوزیشن نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو کارروائی ہوگی: وزیراعظم کا انتباہ


حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ) ف کے آزادی مارچ کا بھرپور سیاسی مقابلہ کرنے کی ٹھان لی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور ترجمانوں کے الگ الگ اجلاس ہوئے۔

آزادی مارچ کا لاہور میں بڑا شو: شرکاء گوجرانوالہ کی جانب رواں دواں

ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن معاہدے پر قائم رہتی ہے تو حکومت بھی پاسداری کرےگی، دوسری صورت میں سخت ایکشن ہو گا، اپوزیشن کے احتجاج کے دوران اسلام آباد کے رہائشیوں کو کسی قسم کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزراء کو دھرنے کے دنوں میں اسلام آباد سے باہر نہ جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ آزادی مارچ کے پس پردہ مقاصد میڈیا پر بے نقاب کیے جائیں۔

حکومتی اور پارٹی ترجمانوں کے اجلاس میں وزیراعظم نے موجودہ میڈیا حکمت عملی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذاتی ایجنڈے کے بجائے حکومتی پالیسی کا دفاع کیا جائے اور حکومتی اقدامات اور پالیسی کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا جائے۔

وزیر اعظم نے حکومتی و پارٹی ترجمانوں کو نواز شریف کی بیماری کو موضوع نہ بنانے کی ہدایت کی۔

حکومت کی آزادی مارچ سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی طے
ذرائع کے مطابق حکومت نے آزادی مارچ سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی طے کر لی ہے جس کے مطابق انتظامیہ آزادی مارچ کے جلسہ گاہ جانے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کرے گی۔

شرکاء جلسہ گاہ کی بجائے کسی اور جانب رخ کریں گے تو پولیس کے ذریعے روکا جائے گا اور دھرنا دینے کی کوشش کی گئی تو حکومتی کمیٹی اپوزیشن رہنماؤں سے مذاکرات کرے گی جبکہ وزیر اعظم کے استعفے کی شرط پر کوئی بات نہیں ہوگی۔

مارچ اور دھرنے کے حوالے سے وزارت داخلہ کی تیاریاں
دوسری جانب وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے آزادی مارچ کے حوالے سے تیاریاں جاری ہیں اور اسلام آباد میں ہر قسم کا اسلحہ اور نان کسٹم پیڈ گاڑیاں لانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

سیکیورٹی کیلئے پہلے لیول پرپولیس اور پھر رینجرز کی مدد لی جائے گی جب کہ حساس مقامات کی حفاظت کیلئے فوج کی خدمات بھی لی جائیں گی۔

وفاقی دارالحکومت کے اہم داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز پہلے سے پہنچائے جاچکے ہیں، مزیدکنٹینرز کی کھیپ بھی منگوا لی گئی ہے ۔

آزادی مارچ کے بعد جلسے کیلئے مقررہ مقام پشاور موڑ پر انتظامات بھی جاری ہیں۔

پولیس اور فرنٹیئرکانسٹیبلری (ایف سی) اور دیگر اہلکار اسلام آباد پہنچ چکے ہیں جب کہ کس طرح سے آزادی مارچ کے شرکاء کو ریڈ زون اور پارلیمنٹ پہنچنے سے روکنا ہے اس کی پالیسی آزادی مارچ کے قائدین کی حکمت عملی کے مطابق ہی مرتب کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں آزادی مارچ کے دوران ایف سی کی 130 پلاٹونز خدمات انجام دیں گی، جو 4 ہزار اہلکاروں پر مشتمل ہے، جبکہ خیبرپختونخوا میں آزادی مارچ کے دوران ایف سی کے ایک ہزار اہلکار تعینات ہوں گے،جو 30 پلاٹونز پر مشتمل ہے۔

واضح رہے کہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں 2018 کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف ہونے والا آزادی مارچ اس وقت پنجاب میں موجود ہے اور اب اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے

Comments are closed.