اسرائیلی خفیہ اجنسی کا ڈاکڑ عبداقدیر کو قتل کرنے کا منصوبہ کیسے ادھورا رہ گیا۔۔ اسرائیلی اخبار کا تحلکا خیز انکشاف
محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پاکستان کا سب سے طاقتور ترین انسان سمجھا جاتا تھا، اگرچہ پاکستان میں عبدالقدیر خان ہیرو کے طور پر یاد کیا جاتا ہے مگر کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جو کہ اس نام کو ہیرو کے طور پر نہیں بلکہ ایک ڈراؤنا خواب سمجھتے تھے۔ جو کہ ان کی راتوں کی نیند کو اڑائے ہوئے تھا۔ ہماری ویب کی اس خبر میں آپ کو اسرائیلی اخبار ہیراٹز کے اس انکشاف سے متعلق معلومات فراہم کریں گے جس نے سب کو ہکا بکا کر دیا۔
اسرائیلی اخبار ہیراٹز کے مطابق اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی موساد نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو قتل کرانے کا منصوبہ بنا لیا تھا۔ موساد کے سربراہ شبطائی شاوت نے محسن پاکستان کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے احکامات دیے تھے، مگر موساد اور اس کے چیف کا خیال تھا کہ عبدالقدیر خان ایسا کچھ نہیں کریں گے۔ یعنی اسرائیل کی نمبر 1 ایجنسی محسن پاکستان کو سمجھ ہی نہ سکی۔ اگرچہ انہیں اندازہ نہیں تھا مگر موساد انہیں قتل کرانے کے لیے ٹیم بھیجنے کا ارادہ رکھتی تھی۔ جو کہ اسرائیل ایران تعلقات پر اثر انداز ہوتا۔ کیونکہ اسرائیل کے مطابق عبدالقدیر خان نے ایران کو جوہری طور پر مدد کی تھی۔
اس اسرائیلی اخبار میں بھی کہا گیا ہے کہ نارتھ کوریا، ایران اور ملائیشیا بھی عبدالقدیر خان کی مدد لے رہے تھے جبکہ سعودی عرب سمیت کئی ممالک نے ان کی خدمات لینے سے انکار کر دیا تھا۔ شام اور مصر نے بھی عبدالقدیر خان کی پیشکش کوٹھکرا دیا تھا مگر لیبیا اور ایران نے اس پیشکش کو قبول کیا تھا۔ اگرچہ اسرائیلی اخبار یکطرفہ بیانیہ دے رہا ہے مگر اسرائیلی اخبار کی یوں عبدالقدیر خان سے متعلق مکمل آرٹیکل اس بات کا ثبوت ہے کہ اس ہیرو نے سرحد پار سمیت سمندر پار بھی دشمنوں کی راتوں کی نیند چرا لی تھی۔ بہر حال اس رپورٹ کے مطابق برطانیہ اور امریکہ کی ایجنسیوں کو اس وقت معلوم ہوا کہ عبدالقدیر خان اپنے فارمولہ سے دوسرے ممالک کی مدد کی ہے جب لیبیا کے سربراہ قدافی نے حکومت بچانے کے لیے امریکہ اور برطانیہ سے مدد مانگی۔ یہ رپورٹ اگرچہ کئی لحاظ سے یکطرفہ ہے مگر محسن پاکستان کی اہمیت کا اندازہ بخوبی ہو گیا ہے کہ وہ کوئی چھوٹی شخصیت نہیں تھے۔
رپورٹ کا دوسرا رخ:
اب آپ کو بتاتے ہیں الجزیرہ اس ڈاکیومنٹری کے بارے میں جو کہ عبدالقدیر خان پر بنائی گئی اس ڈاکیومنٹری میں کہا گیا ہے کہ جب محسن پاکستان پر الزماتا لگائے تھے اور انہوں نے امریکی پریشر پر کچھ الزامات کو قبول کر لیا تھا، تب ہی سوئس حکومت کی جانب سے اس بات کی تفتیش بھی کی گئی کہ کون عبدالقدیر خان کی مدد کر رہا تھا، پارلیمانی کمیشن نے اس بات کو ظاہر کیا کہ عین ممکن ہے امریکہ اس بات کو چھپانا چاہ رہا ہے، اسی لیے وہ ثبوت ختم کر دیے جس سے واضح ہو سکے کہ کس نے عبدالقدیر خان کی مدد کی۔ پاکستان کے ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا کہنا تھا کہ ایران کو میں سپورٹ کر رہا ہوں، یہ صرف ایک پراپیگنڈا ہے جو کہ پھیلایا جا رہا ہے۔ عراق پر بھی اسی الزام کی بنا پر چڑھائی کی گئی تھی کہ وہ جوہری ہتھیار بنا رہا ہے مگر ثبوت کوئی نہیں ملا، سابق امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کی جانب سے اقوام متحدہ میں بہت الزاماتا لگائے مگر انجام کیا ہوا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا بلکہ عراق کو تباہ کر دیا گیا تھا۔
اسی اسرائیلی اخبار کی مسلمانوں سے نفرت ک اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایٹمی قوت پاکستان بنا، جو کہ مسلم امہ کی نمائندگی کر رہا ہے مگر اسرائیلی اخبار نے اسے مسلم بم کا نام دیا، جو صحافتی اصولوں کے خلاف ہے۔ اور مذہبی منافرت کے پھیلاؤ کا باعث بن رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسی اسرائیلی اخبار نے ایرانی سائنسدان ڈاکٹر محسن فخری زادہ کا اسرائیلی ایجنسی موساد کے ہاتھوں قتل کا اعتراف کیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے اس عمل کو اسرائیل کے حق میں اور دفاع کے حق کے طور پر قرار دیا ہے، جبکہ اگر یہی عمل کوئی مسلم ملک کرے تو اس پر پابندیاں لگا دی جاتی ہیں۔