Pakistan's Premier Multilingual News Platform

غیر ملکی رپورٹس دکھا کر متاثر نہ کریں، چیف جسٹس محکمہ جنگلات کے پی پر برہم

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے محکمہ جنگلات خیبر پختونخوا پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی میڈیا رپورٹس دکھا کر ہمیں متاثر نہ کریں۔

0 90

شجر کاری سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں ہوئی۔

چیف جسٹس نے سیکرٹری جنگلات خیبرپختونخوا کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہ کیوں نہ سیکرٹری جنگلات خیبرپختونخوا کے وارنٹ نکال دیں۔

یہ بھی پڑھیں
وزیراعظم کے بلین ٹری سونامی کا خواب چکنا چور، ٹمبر مافیا نے متعدد درخت کاٹ دیے
حکومت سندھ کا محکمہ جنگلات کی زمین کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو دینے کا فیصلہ
سپریم کورٹ نے بلین ٹری سونامی منصوبے کا نوٹس لے لیا
جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کے پی میں مارگلہ کے پہاڑوں پر ہوٹل اور ریسٹ ہاؤسز بن گئے ہیں، درخت کاٹ کر نیشنل پارک میں تعمیرات کی جا رہی ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک ہے، وہاں تعمیرات کیسے ہو سکتی ہیں؟

ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ مارگلہ ہلز کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جو پہاڑ الاٹ کر چکے ہیں ان کا کیا کریں گے؟

چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ کمراٹ، سوات اور نتھیا گلی میں درخت کٹ چکے ہیں، محکمہ جنگلات کا ٹمبر کا کاروبار چل رہا ہے، گھروں میں ڈلیوری پہنچ جاتی ہے۔

حکام محکمہ جنگلات نے عدالت کو بتایا کہ خیبرپختونخوا میں 19 کروڑ درخت لگ چکے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں غیر ملکی میڈیا رپورٹس دکھا کر متاثر نہ کریں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ 19 کروڑ درخت لگ جائیں تو پورا خیبرپختونخوا ہرا بھرا ہو جائے جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ پورا پشاور شہر اجڑا ہوا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ 19 کروڑ درختوں کیلئے پودے کہاں سے لیے؟ جس پر محکمہ جنگلات کے پی کے حکام نے بتایا کہ زمین پر بیج پھینک کر درخت اگائے جاتے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بیج پھینک کر سارا کام اللہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.