Pakistan's Premier Multilingual News Platform

کوویڈ19 سے متعلق بڑی پیش رفت ، ماہرین کی بڑی کامیابی

کورونا وائرس کی عالمی وبا کو آئے ہوئے لگ بھگ دو سال کا عرصہ ہوچکا ہے جس کے دوران لاکھوں افراد لقمہ اجل بن گئے مگر یہ اب تک معمہ ہے کہ اس وائرس کے کون سے پروٹینز ہوتے ہیں جو شریانوں کو شدید نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں جس کے نتیجے میں دل کا دورہ یا فالج کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

0 138

مگر اب پہلی بار طبی ماہرین اس وائرس کے29 میں سے5 ایسے پروٹینز کو شناخت کرنے کے قابل ہوگئے ہیں جو خون کی شریانوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں، یہ انکشاف ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا جس کے نتائج طبی جریدے ای لائف میں شائع ہوئے۔

محققین کو توقع ہے کہ ان پروٹینز کی شناخت سے ایسی ادویات کو تیار کرنا ممکن ہوسکے گا کہ جن سے شریانوں کو پہنچنے والا نقصان کم کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے وبا کے دوران لوگوں میں خون کی شریانوں اور بلڈ کلاٹس کے بہت زیادہ کیسز دیکھے،مثال کے طور پر کووڈ کے مریضوں میں ہارٹ اٹیک اور فالج وغیرہ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ خیال تھا کہ کووڈ نظام تنفس کی بیماری ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں ہارٹ اٹیک یا فالج کا امکان 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تمام شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ وائرس خون کی شریانوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتا ہے، اسی وجہ سے ہم جاننا چاہتے تھے کہ وائرس میں موجود کونسے پروٹینز اس نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ کورونا وائرس (کوویڈ19)کافی حد تک سادہ وائرس ہے جو 29 مختلف پروٹٰنز پر مشتمل ہوتا ہے۔

محققین نے کوویڈ19 کے ہر پروٹین کا آر این اے کو استعمال کیا ہر آر این اے سیکونس کو انسانی خون کے خلیات میں داخل ہونے پر ردعمل کی جانچ پڑتال کی۔ اس طرح وہ 5 کورونا وائرس پروٹینز کو شناخت کرنے کے قابل ہوگئے جو خون کی شریانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ جب کورونا وائرس جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ 29 پروٹین بنا کر ایک نئے وائرس کو تشکیل دیتا ہے، یہ وائرس 29 نئے پروٹینز تیار کرتا ہے اور یہ سلسلہ بتدریج آگے بڑھتا چلا جاتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس عمل کے دوران ہماری خون کی شریانوں نالیوں کی طرح ہوجاتی ہیں اور بلڈ کلاٹنگ کا عمل بڑھ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 29 پروٹینز میں سے ایک ہر ایک کے اثرات کا جائزہ لیا اور 5 مخصوص پروٹینز کوشناخت کرنے میں کامیاب رہے جو خون کے خلیات کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں اور ان کے استحکام اورافعال کو متاثر کرتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے ایک کمیوٹیشنل ماڈل بھی تیار کیا تاکہ کورونا وائرس پروٹینز کا تجزیہ اور شناخت کرسکیں جو دیگر ٹشوز پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان پروٹینز کی شناخت سے ممکنہ طو رپر ایسی دوا کو دریافت کرنے میں مدد مل سکے گی جو وائرس کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے استعمال ہوسکے گی یا خون کی شریانوں کے نقصان کو کم از کم کرسکیں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.