صحافیوں کے تحفظ کا بل، نیب ترمیمی آرڈیننس سینیٹ سے منظور
قومی اسمبلی کے بعد ایوان بالا (سینیٹ) نے بھی صحافیوں کے تحفظ اور قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس کی منظوری دے دی۔
سینیٹ اجلاس میں صحافیوں کے تحفظ کا بل وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری جبکہ نیب ترمیمی آرڈیننس وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے بطور ضمنی ایجنڈا پیش کیا۔
بل پیش کیے جانے کے ساتھ ہی حکومتی اراکین نے ان پرفوری ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب اپوزیشن نے بلز کو ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیے جانے پر احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ بل کو بحث کے لیے قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے۔
اس ضمن میں شیریں مزاری نے کہا کہ بل کی تیاری میں ایک سال کا عرصہ لگا ہے اس بل پر ابھی ووٹنگ کرائی جائے۔
دوسری جانب اپوزیشن اراکین احتجاج کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے قریب پہنچے اور نعرے بازی کی۔
تاہم چیئرمین سینیٹ نے دونوں بلز پر ووٹنگ کرائی جس میں دلاور خان گروپ نے حکومت کو ووٹ دیا، جس کے نتیجے میں دونوں بلز ایوان سے منظور ہوگئے۔
بل کی منظوری پر ٹوئٹ کرتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ صحافیوں اور میڈیا اراکین کے تحفظ کا جامع قانون فراہم کرنے کے 2 سال کی جدو جہد کے بعد بالآخر یہ بل پارلیمنٹ سے منظور ہوگیا جس کا مسودہ صحافتی تنظیموں کی مشاورت سے تیار کیا گیا تھا۔
I want to thank all the journalists and media professionals for their valuable inputs and support and the bill reflects these inputs. The bill was drafted with consensus.
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) November 19, 2021
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد بل اکثریتی ووٹ کے ساتھ قومی اسمبلی سے بھی منظور ہوگیا اور اب صدر کے دستخط کے بعد قانون بن جائے گا۔
ساتھ ہی انہوں نے قابل قدر تجاویز اور حمایت پر صحافیوں اور میڈیا اراکین کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ مذکورہ بل کا مسودہ اتفاق رائے سے تیار کیا گیا تھا۔
بل کے آغاز میں کہا گیا کہ ’حکومت آئین کی دفعہ 9 کے مطابق ہر صحافی اور میڈیا پروفیشنل کے حقِ زندگی اور شخصی سلامتی کو یقینی بنائے گی اور یہ کہ ایسے کسی شخص کو ناروا سلوک کا نشانہ نہیں بنایا جائے’۔
بل اس وقت پیش کیا گیا جب اراکین نمازِ جمعہ کیلئے جاچکے تھے، شیری رحمٰن
دوسری جانب سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی پارلیمانی رہنما نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کے دفتر سے کہا گیا تھا کہ تمام بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو جائیں گے لیکن بلز بلڈوز کردیے گئے اور کمیٹیوں میں نہیں بھیجے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا ہی ہائیر سیکنڈری ایجوکیشن( ایچ ای سی) سے متعلق بل کے ساتھ بھی کیا گیا تھا۔
یہ وہ آرڈیننس ہے جو ووٹنگ کے بعد اس وقت پیش کیا گیا تھا جب ارکان نماز جمعہ کے لیے روانہ ہو گئے تھے۔ قائد حزب اختلاف کے دفتر سے کہا گیا تھا کہ تمام بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو جائیں گے لیکن بلز بلڈوز کئے گئے کمیٹیز میں نہیں بھیجے گئے۔ ایسا ہی ایچ ای سی متعلق بل کے ساتھ کیا گیا۔ pic.twitter.com/hkITBOqBnh
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) November 19, 2021
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ کہ سینیٹ کی بچی کچی ساکھ آج اس وقت تباہ ہو گئی جب حکومت نے جمعہ کی دوپہر 12.35 بجے نماز کے وقت ایک ضمنی ایجنڈا پیش کیا، جب اراکین نمازِ جمعہ کے لیے ایوان سے روانہ ہوچکے تھے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بل پیش کیے بغیر حکومتی اراکین کو نیب بل بلڈوز کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔
شیری رحمٰن نے انتباہ دیا کہ آج کے بعد سینیٹ بھی نہیں چلے گی، آج ایک اور یوم سیاہ کا اضافہ ہوا ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت صوبوں کو بولنے اور سانس لینے کی اجازت دینے کو تیار نہیں، نہ ہی پاکستان کی خودمختاری متعلق ہمیں سوالات پوچھنے کا حق دے رہی چاہے وہ آئی ایم ایف کے بارے میں ہوں یا معافی کے معاہدوں کے بارے میں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مردم شماری، پانی یا صوبوں کے وسائل پر بھی ہماری بات سننے کو تیار نہیں ہیں۔