مہنگائی کے خلاف وزیراعظم پر تنقیدی ٹوئٹ، سفارتخانے کا اکاؤنٹ ہیک کرلیا گیا، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ نے سربیا میں پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے مہنگائی اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف وزیر اعظم پر تنقیدی ٹوئٹ پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ سفارتخانے کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیک کر لیے گئے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’سربیا میں پاکستانی سفارتخانے کے ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس ہیک کر لیے گئے ہیں اور ان اکاؤنٹس سے پوسٹ کیے گئے پیغامات سفارتخانے کے نہیں ہیں‘۔
The Twitter, Facebook and Instagram accounts of the Embassy of Pakistan in Serbia have been hacked.
Messages being posted on these accounts are not from the Embassy of Pakistan in Serbia.
— Spokesperson 🇵🇰 MoFA (@ForeignOfficePk) December 3, 2021
قبل ازیں سفارت خانے کے آفیشل اکاؤنٹ سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’جہاں مہنگائی تمام پچھلے ریکارڈز توڑ رہی ہے، عمران خان آپ کب تک یہ توقع کر سکتے ہیں کہ ہم سرکاری ملازمین خاموش رہیں گے اور گزشتہ تین ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی کے بغیر آپ کے لیے کام کرتے رہیں گے‘۔
ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’ہمارے بچوں کو فیسوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اسکولوں سے نکالا جارہا ہے، کیا یہ نیا پاکستان ہے‘۔
ٹوئٹ میں وزیر اعظم پر تنقید کے ساتھ ان کے مشہور جملے ’آپ نے گھبرانا نہیں ہے‘ پر بنایا گیا پیروڈی گانا بھی شیئر کیا گیا۔
ایک اور ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’عمران خان صاحب معذرت، لیکن میرے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا‘۔
دفتر خارجہ کے وضاحتی ٹوئٹ کے کچھ دیر بعد ہی سفارتخانے کے اکاؤنٹ سے ٹوئٹ ہٹ گئی۔
وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد نے بھی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ دفتر خارجہ کی رپورٹس کے مطابق اکاؤنٹ ہیک ہوگیا ہے اور وہ معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
The Twitter account of Pakistan's embassy in Serbia is hacked as per information from foreign office and @ForeignOfficePk is conducting an enquiry into it.
— Dr Arslan Khalid (@arslankhalid_m) December 3, 2021
واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ نومبر میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ رہا اور افراط زر کی شرح 9.2 فیصد سے بڑھ کر 11.5 فیصد تک پہنچ گئی جو کہ گزشتہ 20 مہینوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہے۔
پی بی ایس کے مطابق گزشتہ ماہ ایندھن کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کی وجہ سے افراط زر پر اثر پڑا۔
بڑے پیمانے پر روپے کی قدر میں کمی سے درآمدی مہنگائی میں اضافہ ہوا، کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق افراط زر 20 ماہ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہے، یہ وہ مدت ہے جب تیل کی عالمی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا جو پہلے کے فوائد کو کم کر رہا تھا۔
تازہ سبزیوں، پھلوں اور گوشت کی قیمتوں میں بھی بڑے شہری اور دیہی مراکز میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
جولائی تا نومبر کے دوران اوسط مہنگائی سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 9.32 فیصد تک پہنچ گئی۔